تاریخی قطب مینار کے بارے میں کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ وہ وشنو مندر کا ’گروڑ استمبھ‘ یعنی عقابی ستون ہے؟ یہ کسی بھی تاریخی کتاب میں موجود نہیں، لیکن وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کا یہی کہنا ہے۔ اس دعویٰ نے قطب مینار کو ہندوستان کے ان تاریخی مقامات میں شامل کر دیا ہے جن پر ہندو تنظیمیں قابض ہونا چاہتی ہیں۔
دراصل قطب مینار میں رکھی بھگوان گنیش کی مورتیوں کو کچھ ہندو تنظیموں اور بی جے پی لیڈروں نے مناسب جگہ پر رکھ کر وہاں پوجا کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 9 اپریل کو کچھ وی ایچ پی عہدیداروں نے یہاں کا دورہ بھی کیا۔ اس دوران وی ایچ پی لیڈروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس احاطہ کو ہندوؤں کے حوالے کیا جائے۔
وی ایچ پی ترجمان ونود بنسل نے ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ قطب مینار کسی غیر ملکی نے نہیں بنایا، بلکہ یہ وشنو مندر کا عقابی ستون ہے جسے ’وشنو استمبھ‘ بھی کہا جاتا تھا۔ ونود بنسل کے مطابق اسی وشنو مندر کے ساتھ ساتھ 27 ہندو اور جین مندر توڑ کر اس احاطہ میں مینار اور مسجد بنائی گئی تھی۔ یہاں موجود ستون اور دیواروں کی مورتیاں آج بھی اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ یہ مندر تھا۔
وی ایچ پی کا کہنا ہے کہ اگر قطب مینار کا پورا احاطہ ہندوؤں کو نہیں سونپا گیا تو عدالت کا رخ کیا جائے گا۔ وی ایچ پی لیڈران احاطہ میں جلد از جلد پوجا کرنے کی اجازت چاہتے ہیں۔