مسلم ملک انڈونیشیا نے عیدالفطر سے تقریباً 18 دن پہلے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے جس سے مسلم طبقہ میں حیرانی ہے۔ انڈونیشیائی حکومت نے ملک کی راجدھانی جکارتہ میں عیدالفطر سے ایک دن پہلے درمیانی شب میں ہونے والی خریداری پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ کورونا کے بڑھتے ہوئے اثرات کو دیکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔ حالانکہ مسلم طبقہ یہ سوچ کر خوش تھا کہ رمضان کے بعد عیدالفطر جوش و خروش کے ساتھ منایا جائے گا۔

دراصل جکارتہ میں عیدالفطر سے پہلے ’مڈ نائٹ سیل‘ (درمیانی شب کی خریداری) کا انعقاد ہوتا ہے جس میں بڑی تعداد میں لوگ سامان خریدنے کے لیے نکلتے ہیں۔ اسمال اینڈ میڈیم بزنس ٹریڈ جورسڈکشن محکمہ کے سربراہ اے ڈی ماگورنو نے 13 اپریل کو بتایا کہ کووڈ-19 معاملوں پر قابو پانے کے مقصد سے درمیانی شب میں ہونے والی خرید و فروخت پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ماگورنو نے کہا کہ اس بھیڑ سے کووڈ-19 کے معاملے بڑھ سکتے ہیں، جسے سنبھالنا مشکل ہو سکتا ہے۔‘‘

غور طلب ہے کہ انڈونیشیا کی وزارت صحت نے 13 اپریل کو اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں کووڈ-19 کے 1551 نئے معاملے درج کیے جانے کی تصدیق کی۔ اس کے بعد انڈونیشیا میں کورونا معاملوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 60 لاکھ 36 ہزار 909 ہو گئی ہے۔ انڈونیشیائی حکومت نہیں چاہتی ہے کہ عیدالفطر سے قبل بازاروں میں بھیڑ دکھائی دے اور کورونا کو بے قابو ہونے کا موقع مل جائے۔ لیکن اس فیصلے سے مسلمانوں کے درمیان مایوسی ضرور ہے۔