امیر عطاء اللہ نے 956ھ میں (جب وہ سلیم شاہ سوری کے دربار میں تھے) لال پتھر سے ایک مستحکم مسجد بنوائی تھی جسے ہم شاہی سنگی مسجد کے نام سے جانتے ہیں۔ پھلواری شریف (بہار) میں واقع یہ مسجد 487ھ سال پرانی ہے، لیکن آج بھی اپنی عظمت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ مسجد کے پتھر اور نقاشی کیے ہوئے ستون و محراب آگرہ سے کشتیوں کے ذریعہ بعبور گنگا-جمنا پھلواری لائے گئے تھے۔ انگریز سیاح ڈاکٹر بٹنگن نے اپنے سفرنامہ (12-1811ء) میں اس مسجد اور اس کے ساتھ ملحق مدرسہ کا شاندار الفاظ میں تذکرہ کیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ حضرت امیر عطاء اللہؒ نے یہ مسجد 10 صف کی بنوائی تھی۔ جب وہاں مسلمانوں کی آبادی بڑھی تو مسجد کو بڑھانے کی ضرورت پیش آئی۔ پھر قدیم مسجد کی پچھلی 6 صفوں کو شہید کر کے جدید طرز کی دو منزلہ مسجد بنائی گئی۔ شروع کی چار صفیں آج بھی اپنی اصل حالت میں موجود ہیں۔ اس قدیم مسجد کی خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ مکمل طور پر لال پتھر سے تعمیر ہے۔ آج تقریباً 500 سال بعد بھی بغیر ماہرین کی خاص دیکھ ریکھ یہ اپنی مکمل آب و تاب کے ساتھ کھڑی ہے۔
مسجد کے ایک گوشہ میں امیر عطاء اللہ اور ان کے دو صاحبزادوں کی قبریں ہیں۔ جنوب میں پھلواری شریف کا بڑا قبرستان ہے اور شمال میں ایک سید گھرانے کا خاندانی قبرستان ہے۔ مشرق کی طرف تالاب ہے جسے بھر کر رہائشی پلاٹ بنائے جا رہے ہیں۔ مغرب کی جانب 12 فٹ چوڑی سڑک ہے۔
(تحریر: عظمت اللہ، شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ)
(نوٹ: آپ اپنے علاقے کی مسجد کے بارے میں 300-250 الفاظ پر مبنی مضمون ہمیں 250wordsnewsurdu@gmail.com پر ای-میل کریں، یا پھر مسجد سے متعلق جانکاریاں اس گوگل فارم پر دیں۔ اسے مضمون کی شکل دے کر ادارہ آپ کے نام سے شائع کرے گا۔ مزید جانکاری کے لیے 9065564288 پر رابطہ کریں۔)