ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف بڑھ رہی نفرت کے درمیان فلم ’دی کشمیر فائلس‘ نے آگ میں گھی کا کام کیا ہے۔ اس فلم نے شدت پسند ہندوؤں میں مسلمانوں کے تئیں اشتعال پیدا کیا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ جگہ جگہ معصوم لوگوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ تازہ معاملہ کرناٹک کا ہے جہاں مبینہ طور پر فلم ’دی کشمیر فائلس‘ دیکھ کر لوٹ رہے ایک ہندوتوا کارکن نے انتہائی ظالمانہ انداز میں 18 سالہ امان اللہ عرفان پر تلوار سے حملہ کر دیا۔ یہ حملہ اس قدر شدید تھا کہ وہ اس وقت اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر گشت کر رہی خبروں کے مطابق امان اللہ عرفان کی اسپتال میں موت ہو چکی ہے، حالانکہ اس سلسلے میں ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ 14 اپریل کو ذاکر علی تیاگی کے ٹوئٹر ہینڈل سے جو ٹوئٹ کیا گیا ہے، اس میں لکھا گیا ہے ’’کرناٹک کے شمالی کنڑ میں دی کشمیر فائلس فلم دیکھ کر آ رہے ہندوتوادی کارکن ہونپّا نے 18 سال کے امان اللہ عرفان پر قاتلانہ حملہ کیا۔ امان اللہ اب اسپتال میں زندگی کے لیے موت سے لڑ رہا ہے۔ وویک اگنیہوتری آخر اپنے مقصد میں کامیاب ہو ہی گیا۔ ہر جگہ نفرت ہے!‘‘
اس درمیان ’مکتوب میڈیا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق عرفان کی شکایت پر ہلیال پولس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 307 (قتل کی کوشش) کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ ہونپّا کی گرفتاری بھی عمل میں آ گئی ہے۔