مہاراشٹر نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے کے ذریعہ لاؤڈاسپیکر سے اذان دیے جانے پر اعتراض ظاہر کیے جانے کے بعد کئی مقامات پر بوقت اذان لاؤڈاسپیکر سے ہنومان چالیسا بجائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس سے فرقہ وارانہ ماحول بگڑنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ حالات کو دیکھتے ہوئے مہاراشٹر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی کو بھی ہنومان چالیسا بجانا ہے تو پہلے مقامی انتظامیہ سے اجازت لینی ہوگی۔ اس تعلق سے ناسک انتظامیہ نے تو دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ اذان سے 15 منٹ پہلے اور اذان کے 15 منٹ بعد نہ ہی ہنومان چالیسا بجانے کی اجازت دی جائے گی، نہ کوئی دوسرا بھجن۔
ناسک پولس کمشنر دیپک پانڈے کا ایک بیان میڈیا میں سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ہنومان چالیسا یا بھجن بجانے کے لیے اجازت لینی ہوگی۔ اذان سے 15 منٹ پہلے یا بعد میں اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مسجد کے 100 میٹر کے دائرے میں بھی ہنومان چالیسا بجانے کی اجازت انتظامیہ نہیں دے گی۔ پولس کمشنر کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ علاقے میں امن و امان قائم رکھنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔
دیپک پانڈے کے مطابق 3 مئی یعنی عید تک سبھی مذہبی مقامات کو لاؤڈاسپیکر کے استعمال کے لیے اجازت لینی ہوگی۔ غور طلب ہے کہ راج ٹھاکرے نے مسجدوں سے لاؤڈاسپیکر ہٹانے کے لیے 3 مئی تک کا ہی الٹی میٹم دیا ہے۔ ایسا نہ ہونے پر تیز آواز میں لاؤڈاسپیکر پر ہنومان چالیسا بجانے کا اعلان کیا گیا ہے۔