بی جے پی حکمراں ریاستوں میں ان دنوں بلڈوزر کی کارروائی زور و شور سے چل رہی ہے۔ لیکن اب بلڈوزر نے کچھ دیگر ریاستوں میں بھی اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے۔ گزشتہ دنوں دہلی کے جہانگیر پوری میں بلڈوزر چلا تھا، اور 22 اپریل کو راجستھان کے الور میں 300 سال قدیم شیو مندر کو بلڈوزر سے منہدم کر دیا گیا۔ اس واقعہ کے بعد نہ صرف مقامی ہندو طبقہ ناراض ہے، بی جے پی بھی کانگریس حکومت پر برہم ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الور میں نگر پالیکا پریشد کی طرف سے بُلڈوزر کی یہ کارروائی ہوئی، لیکن بی جے پی ریاست کی گہلوت حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر کیلاش چودھری نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ جی، بہتر ہوتا کہ یہ بلڈوزر آپ فسادیوں اور جرائم پیشوں کے خلاف کارروائی کرنے میں استعمال کرتے۔‘‘
دوسری طرف کانگریس رکن اسمبلی جوہری لال مینا کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے۔ اس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’’کانگریس کا بورڈ ہوتا تو بلڈوزر نہیں چلتا۔ اب ببول کا درخت بویا ہے تو آم کہاں سے آئے گا۔ آپ 34 کونسلروں کو میرے گھر لے کر آؤ، کارروائی رک جائے گی۔‘‘ مینا کے اس بیان کو لوگ مندر انہدام واقعہ سے جوڑ کر دیکھ کر ہے ہیں۔ دراصل راج گڑھ (الور) میں فی الحال بی جے پی کا ہی بورڈ ہے۔ بہرحال، بلڈوزر کی یہ کارروائی ’ماسٹر پلان‘ کے تحت مندر کے ساتھ ساتھ وہاں موجود مکانوں اور دکانوں پر بھی ہوئی ہے۔