پورے رمضان میں ہی اللہ تعالی کی رحمت و مغفرت عام ہے پھر بھی رمضان المبارک کا آخری عشرہ بلاشبہ خصوصی اور منفرد اہمیت کا حامل ہے۔ اس عشرہ میں اللہ تعالیٰ کی جتنی نعمتیں اور فضائل جمع ہیں ان کی نظیر کہیں اور نہیں ملتی۔ یہ پورا عشرہ اعتکاف کے لیے بھی مخصوص ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس عشرے میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔ صحابہ کرام کا بھی یہ معمول رہا اور پھر امت میں اس کو ایک روایت کے طور پر قبول کر لیا گیا۔ تمام علماء و اکابر اس عشرے میں اعتکاف کرتے ہیں، ہر مسجد میں اعتکاف ہوتا ہے، اور اس طرح اعتکاف یعنی رب کی خوشنودی کے لیے اور اس کی رضا جوئی کے لیے گوشہ گیر ہونے کی یہ سنت جاری ہے۔

اعتکاف کی اہم ترین سنت کے علاوہ اس عشرے میں لیلۃ القدر بھی ہے۔ یہ ایسی مبارک رات ہے جس میں اللہ نے قرآن مجید کو نازل فرمایا۔ یہ رات ایک ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ اس رات میں فرشتے آسمان سے اترتے ہیں اور حضرت جبرئیل علیہ السلام بھی اترتے ہیں۔ تمام فرشتے اور حضرت جبرئیل اللہ تعالی کے تمام احکام و امور لے کر آتے ہیں۔ اس رات میں سارے فیصلے ہوتے ہیں۔ قرآن میں واضح طور پر آیا ہے کہ اسی رات یعنی لیلۃ القدر میں قرآن مجید نازل ہوا۔ سورہ دخان میں بھی اور سورہ قدر میں بھی دونوں جگہ اس بات کا ذکر ہے اور دونوں جگہ اس بات کا بھی ذکر ہے کہ اس مبارک رات میں سارے فیصلے ہوتے ہیں۔

(تحریر: مفتی محمد مشتاق تجاروی، اسسٹنٹ پروفیسر، جامعہ ملیہ اسلامیہ)