لاؤڈاسپیکر سے اذان پر اعتراض کرنے والوں نے جب سے ’ہنومان چالیسا‘ بجانا شروع کیا ہے، یہ تنازعہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ اس معاملے میں خوب سیاست ہو رہی ہے اور مہاراشٹر میں تو ہلچل کچھ زیادہ ہی دکھائی دے رہی ہے۔ ایک طرف ادھو ٹھاکرے کی رہائش پر ہنومان چالیسا پڑھنے کے اعلان کے بعد رکن پارلیمنٹ نونیت رانا اور ان کے شوہر روی رانا ممبئی کی جیل میں بند ہیں، اور دوسری طرف نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کارکن فہمیدہ حسن نے ایک حیرت انگیز قدم اٹھا دیا ہے۔
فہمیدہ نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک خط لکھا ہے۔ اس میں انھوں نے وزیر اعظم دفتر کے باہر ہنومان چالیسا کا پاٹھ کرانے کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر مذہبی امور کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔ انھوں نے خط میں لکھا ہے ’’میں فہمیدہ حسن خان کاندیولی، ممبئی، مہاراشٹر آپ سے گزارش کرتی ہوں کہ مجھے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کی رہائش کے باہر ہنومان چالیسا، نوکار منتر، گرو گرنتھ اور نووینو پڑھنے کی اجازت دی جائے۔ برائے کرم دن اور وقت مجھے بتائیں۔‘‘
فہمیدہ حسن کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی رہائش کے باہر سبھی مذاہب کی عبادت کے لیے اجازت مانگی ہے، کیونکہ اگر اسی طریقے سے ہم ہندوتوا اور جین ازم بیدار کر سکیں تو یہ اچھی بات ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایسا کر کے اگر ہمارے ملک کا کوئی فائدہ ہوتا ہے، مثلاً مہنگائی و بے روزگاری کم ہو سکتی ہے اور ملک کی بھکمری ختم ہو سکتی ہے تو ایسا ہونا چاہیے۔