رسولؐ اللہ کا ارشاد ہے کہ جس نے ایمان کے ساتھ اجر و ثواب کی نیت سے رمضان المبارک کے روزے رکھے اس کے اگلے اور پچھلے تمام گناہ بخش دیے گئے۔

توبہ کا طریقہ یہ ہے کہ اچھی طرح وضو کر کے دو رکعت توبہ کی نیت سے خوب دل لگا کر پڑھے اور اس کے بعد پھر اپنے تمام گناہوں سے سچے دل سے توبہ کرے۔ توبہ کے تین رکن ہیں جن کے بغیر توبہ توبہ نہیں بنتی۔ 1-اب تک کیے ہوئے پر ندامت و شرمندگی، 2-آئندہ کبھی نہ کرنے کا پکا عہد، اور 3-اِس وقت برے کاموں سے بالکل علیحدگی۔

اوپر والی حدیث کے متعلق یہ ہے کہ جو گناہ ابھی تک ہوئے نہیں ان کی مغفرت اگرچہ کچھ عجیب سی بات لگتی ہے لیکن حافظ ابن حجر نے کئی حدیثوں سے یہ بات ثابت کی ہے کہ گناہوں کی مغفرت ان کے موجود ہونے سے پہلے بھی ہو سکتی ہے۔ اور ممکن ہے کہ مغفرت کا مطلب یہ ہو کہ آئندہ اس شخص کو گناہوں سے بچنے کی توفیق ہوتی ہے۔ لیکن اس کا اثر بس اتنا ہی ہو سکتا ہے کہ انسان اگر بچنا چاہے تو خدا کی طرف سے اس کی مدد ہو اور وہ آسانی سے بچ سکے۔ لیکن اگر کوئی بچنے کی کوشش ہی نہ کرے تو اس کا کیا علاج، اور ایک مطلب یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اللہ اس شخص کو اپنے پاس سے اتنا اجر و ثواب دے دیتا ہے کہ اگر آئندہ اس سے گناہ ہو بھی جائیں تو یہ ثواب ان کا بدل بن جائے۔

(بشکریہ ’رمضان کیا ہے‘، مصنف محمد عبداللہ دہلوی، صفحہ 35-33)