راتوں کو اٹھ کر عبادت کرنے کا معمول صلی اللہ علیہ وسلم کا تو ہمیشہ ہی تھا، لیکن رمضان المبارک میں آپ کمر کس کر عبادت کے لیے تیار ہو جاتے اور پوری پوری رات عبادت میں گزارتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی ایک روایت ہے کہ ’’مجھے یاد نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے علاوہ کبھی بھی ایک ہی رات میں پورا قرآن مجید پڑھا ہو یا پھر صبح تک عبادت ہی کرتے رہے ہوں، یا رمضان المبارک کے علاوہ کسی اور مکمل مہینہ کے روزے رکھے ہوں۔‘‘ (سنن نسائی، حدیث: 1336)
بہرحال، رَمضان المبارک کا آخری عشرہ بھی اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یوں تو رمضان کا پورا مہینہ دیگر مہینوں میں ممتاز اور خصوصی مقام کا حامل ہے، لیکن رمضان شریف کے آخری دس دنوں کے فضائل اور بھی زیادہ ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت و اطاعت، شب بیداری اور ذکر و فکر میں اور زیادہ منہمک ہو جاتے تھے۔ احادیث میں ذکر ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرہ میں اتنا مجاہدہ کیا کرتے تھے جتنا دوسرے دنوں میں نہیں کیا کرتے تھے ۔(صحیح مسلم، حدیث 2009)
سنن ابن ماجہ، صحیح ابن خزیمہ اور مسند احمد میں بھی اسی مفہوم کی احادیث مروی ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات دیگر ایام کے مقابلہ میں بڑھ جاتے تھے۔