کیا آپ یقین کریں گے کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے ایک کسان کو محض اس لیے ’این او سی‘ نہیں دی کیونکہ اس پر 31 پیسے بقایہ تھے۔ یہ معاملہ گجرات کا ہے جہاں ایس بی آئی کی برانچ نے کسان کو ’نو ڈیوز سرٹیفکیٹ‘ دینے سے انکار کر دیا۔ جب یہ بات گجرات ہائی کورٹ تک پہنچی تو عدالت نے بینک کو زبردست پھٹکار لگائی۔
دراصل ایک زمین خریداری معاملے کے لیے کسان کو این او سی کی ضرورت تھی۔ بینک نے یہ سرٹیفکیٹ دینے سے انکار کر دیا کیونکہ 31 پیسے کی ادائیگی نہیں ہوئی تھی۔ بینک نے جب گجرات ہائی کورٹ کو بتایا کہ ’کراپ لون‘ (فصل قرض) کی رقم ادائیگی کے بعد کسان پر 31 پیسے روپے بقایہ تھے، تو جسٹس بھارگو کریا ناراض ہو گئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ کچھ زیادہ ہی (سختی) ہے‘‘۔ ساتھ ہی جج نے یہ بھی کہا کہ اتنی معمولی رقم کے لیے نو ڈیوز سرٹیفکیٹ نہ جاری کرنا ایک طرح کا استحصال ہے۔
جسٹس بھارگو نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے عمل پر حیرانی بھی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’31 پیسہ کا بقایہ؟ کیا آپ کو پتہ ہے کہ 50 پیسے سے کم کسی بھی رقم کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔‘‘ جج نے مزید کہا کہ ’’ایک نیشنلازڈ بینک ہونے کے باوجود ایس بی آئی لوگوں کا استحصال کر رہا ہے۔‘‘ جج نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے میں بینک سے جواب طلب کیا ہے۔ اس تعلق سے آئندہ سماعت 2 مئی کو ہوگی۔