اس بار اتر پردیش میں جمعۃ الوداع پر نمازِ جمعہ کا نظارہ بالکل بدلا بدلا ہوا نظر آیا۔ کسی بھی مسجد کے باہر سڑک پر نمازی دکھائی نہیں دے رہے تھے۔ مسجدوں کے اندر لوگوں کی زبردست بھیڑ جمع ہو گئی تھی۔ سڑک پر پولس انتظامیہ کا پہرہ تھا جو ان لوگوں کو مسجد کے اندر نماز پڑھنے کی تاکید کر رہے تھے جنھوں نے بھیڑ کی وجہ سے سڑک پر جماعت بنانے کی کوشش کی۔
یوگی حکومت کے فرمان کو دیکھتے ہوئے مختلف مساجد کی انتظامیہ کمیٹی نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ کوئی بھی شخص سڑک پر نماز نہیں پڑھے گا۔ نمازیوں نے 29 اپریل کو نمازِ جمعہ کے دوران اس حکم کی سختی کے ساتھ پابندی کی۔ سہارنپور میں جامع مسجد میں بھیڑ ہونے کے بعد کچھ لوگوں نے سڑک پر نماز پڑھنے کی کوشش ضرور کی، لیکن پولس انتظامیہ نے انھیں وہاں سے واپس بھیج دیا۔ رامپور کی مشہور جامع مسجد میں بھی جمعہ کی نماز میں لوگوں کی بھیڑ جمع ہوئی، لیکن سڑکیں نمازیوں سے خالی ہی رہیں۔ لوگ کسی طرح مسجد کے اندر ہی جگہ حاصل کرنے کی جدوجہد کرتے دکھائی دیے۔
جمعۃ الوداع پر ایک اچھی چیز یہ دیکھنے کو ملی کہ کچھ مقامات پر غیر مسلم حضرات مسجد جا رہے مسلمانوں پر پھولوں کی بارش کر رہے تھے۔ پریاگ راج میں بھی کچھ ایسا ہی نظارہ دیکھنے کو ملا جہاں سکھ اور ہندو بھائی مسلمانوں پر پھولوں کی بارش کر ان کے تئیں اپنی محبت کا اظہار کر رہے تھے۔