آپ جتیندر نارائن تیاگی کو تو جانتے ہی ہوں گے، وہی جو پہلے وسیم رضوی کے نام سے جانے جاتے تھے اور گزشتہ سال انھوں نے مذہب اسلام ترک کر ہندو بننے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس موقع پر انھوں نے اسلام کے خلاف قابل اعتراض بیان بھی دیا تھا۔ اس بیان پر کشمیر کی ایک عدالت نے سخت رخ اختیار کیا ہے اور جتیندر نارائن تیاگی کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کر دیا ہے۔

دراصل پہلے بھی اس معاملے میں عدالت نے ملزم جتیندر نارائن تیاگی کو سمن جاری کیا تھا اور پیش ہو کر ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کا جواب دینے کو کہا تھا۔ سمن کے باوجود وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے، نتیجۂ کار غیر ضمانتی وارنٹ جاری کر دیا گیا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ’’موجودہ معاملے کے دلائل اور حالات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ملزم کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153اے، 295اے، 505 کے تحت پہلی نظر میں معاملہ بنتا ہے۔‘‘

غیر ضمانتی وارنٹ جاری ہونے کے بعد جتیندر نارائن کی مشکلیں بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ یوپی شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین رہ چکے جتیندر نارائن کے خلاف عدالت میں شکایت سری نگر باشندہ دانش حسن ڈار نے داخل کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ملزم نے اپنی مرضی اور پسند سے اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کر لیا، لیکن مذہب تبدیلی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے قابل اعتراض بیانات دیے جس سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے۔‘‘ بہرحال، معاملے کی آئندہ سماعت 3 جون کو ہوگی۔