’’ہمارے ملک کی خوبصورتی کا راز کثرت میں وحدت کے تصور میں پوشیدہ ہے۔‘‘ وطن عزیز کے بارے میں زمانۂ بچپن سے ہی یہ خوبصورت جملہ سماعتوں سے ٹکراتا رہا ہے۔ ہزاروں واقعات ہماری متحدہ قومیت کے اس تصور کو سند اعتبار بھی عطا کرتے ہیں۔ ایک ایسے پرآشوب وقت میں جب انسانیت کے دشمنوں کی جانب سے اس تصور قومیت کو سبوتاژ کرنے کی لگاتار کوششیں ہو رہی ہیں، ہمارا یہ فرض منصبی ہے کہ برادران وطن کے ساتھ برسوں سے قائم اپنے سماجی رشتوں کو نئی مضبوطی عطا کریں۔ اس لیے کہ ان کی صفوں میں آج بھی محبت کرنے والے انسانوں کی کوئی کمی نہیں۔
اس ضمن میں ایک واقعہ مجھے آج بھی مسرت و شادمانی سے ہمکنار کرتا ہے۔ جے این یو میں دورانِ تعلیم عید کی چھٹیوں میں گھر آمد ہو رہی تھی۔ میں ویٹنگ ٹکٹ کے ساتھ سفر کر رہا تھا۔ دوران سفر ایک غیر مسلم بھائی سے ملاقات ہوئی۔ گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھا تو معلوم ہوا کہ وہ بھی طالب علم ہیں اور کسی کام سے پٹنہ جا رہے ہیں۔ ان سے ہونے والی باتوں نے اجنبیت کے احساس کو کافی حد تک ختم کر دیا۔
جب سونے کا وقت ہوا تو میں اپنی چادر نکال کر نیچے بچھانے لگا۔ یہ دیکھ کر اس غیر مسلم نے نہایت اپنائیت کے ساتھ مجھے اپنی سیٹ پیش کر دی۔ میں پس و پیش میں گرفتار تھا تبھی اس نے یہ پرخلوص جملہ بول کر مجھے خاموش ہونے پر مجبور کر دیا کہ ’’بھائی تنک کھیال مت کیجیے، ہم سب بھارت کی شان ہیں…۔‘‘
(تحریر: ڈاکٹر آفتاب احمد منیری، استاذ، شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ)