تنازعات کی آماجگاہ بن چکی ریاست کرناٹک میں ایک نیا تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ ایک بار پھر تنازعہ مسلم طبقہ سے جڑا ہوا ہے، لیکن اس کے پیچھے نہ ہی کسی ہندو تنظیم کا ہاتھ ہے اور نہ ہی کسی سیاسی پارٹی کا۔ دراصل ’مسلم ڈیفنس فورس‘ نامی ایک وہاٹس ایپ گروپ میں کچھ ایسے پیغامات ڈالے گئے ہیں جن سے مسلم لڑکیاں اور خواتین خوفزدہ ہیں۔ ایک پیغام میں دھمکی دی گئی ہے کہ اگر برقع اور حجاب پہننے والی مسلم لڑکیوں نے عوامی مقامات پر اسے اتارا تو کارروائی کی جائے گی۔ یہ وہاٹس ایپ گروپ کرناٹک پولس کی جانچ کے دائرے میں آ گیا ہے، لیکن پولس نے مسلم والدین سے کہا ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ ان کے بچے سیلفی اور تصویروں کے لیے عوامی مقامات پر برقع نہ اتاریں، ورنہ ان پر حملہ ہو سکتا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ ’مسلم ڈیفنس فورس‘ نامی وہاٹس ایپ گروپ میں ڈالے گئے ایک پیغام میں لکھا گیا ہے کہ ’’مال کے تہہ خانہ میں ہم نے کئی لڑکیوں کو برقع پہنے اور غلط حرکت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ہمارے کارکنان نے انھیں پہلے ہی متنبہ کر دیا ہے۔ اگر ایسا دوبارہ دیکھا گیا تو آپ کو سزا دی جائے گی۔‘‘ اس گروپ میں والدین سے بھی کہا گیا ہے کہ جب بھی وہ کالج اور دیگر عوامی مقامات پر جاتے ہیں تو اپنے بچوں کی نگرانی کریں۔ گروپ کے پیغامات سے اندازہ ہوتا ہے کہ منگلور میں مسلم ڈیفنس فورس کے کارکنان مسلم لڑکیوں اور خواتین پر گہری نظر رکھ رہے ہیں۔