آسام میں شہریت تنازعہ کو لے کر گواہاٹی ہائی کورٹ میں ہو رہی ایک سماعت کے دوران عدالت کی فارنرس ٹریبونل بنچ کا ایک انتہائی اہم بیان سامنے آیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’ایک بار ٹریبونل نے اگر کسی کی شہریت سے متعلق کہہ دیا کہ وہ ہندوستانی ہے، تو اس شخص کو دوبارہ عدالت میں لانے پر اسے غیر ہندوستانی قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘‘ گواہاٹی ہائی کورٹ کا یہ تبصرہ آسام کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ ہائی کورٹ کی فارنرس ٹریبونل بنچ نے یہ دلیل ایسے وقت میں دی ہے جب ریاست میں کئی لوگوں کو ہندوستانی قرار دیے جانے کے بعد بھی انھیں اپنی قومیت ثابت کرنے کا نوٹس بھیجا گیا تھا۔ عدالت کے اس بیان سے کئی لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے۔
اس تعلق سے ’انڈین ایکسپریس‘ میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ اس کے مطابق ہندوستان کی شہریت سے جڑے معاملے کی سماعت کے دوران گواہاٹی ہائی کورٹ نے کہا کہ کسی شخص کی شہریت سے متعلق ٹریبونل کی رائے ’ریس جیوڈیکاٹا‘ کی شکل میں کام کرے گی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس کا معاملہ پہلے ہی طے ہو چکا ہے اسے عدالت نہیں لایا جا سکتا ہے۔ شہریت سے متعلق کئی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس نانی تاگیا اور جسٹس این کوٹیسور سنگھ کی بنچ نے کہا کہ اگر کسی شخص نے اپنی شہریت ایک بار ثابت کر دی ہے تو پھر اسے بعد کی کسی بھی کارروائی میں غیر ملکی ثابت نہیں کیا جا سکتا ہے۔