نئی دہلی: اللہ رب العالمین نے انسانوں اور جناتوں کو محض اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ دنیا میں انسان کتنی بھی ترقی کر لے، کتنا بھی مال کما لے، اگر اس کی ترقی اور مال کا تعلق اللہ کی رضا مندی سے نہیں تو سب کچھ بے کار ہے۔ اگر انسان کے پاس اس کا دین اور اللہ کے وجود کو پہچاننے کا بنیادی ذریعہ ’ایمان اور وحدانیت‘ کا اسلامی تصور ہی موجود نہیں تو انسان کی بقا اور اس کے وجود کا کوئی معنی نہیں رہ جاتا۔
اللہ نے سورہ مائدہ آیت نمبر 54 میں ارشاد فرمایا کہ اے ایمان والو! تم میں سے جو اپنے دین سے پھر جائے گا تو اللہ اسے تباہ کر کے اس کی جگہ ایسی قوم کو لائے گا جو اللہ سے محبت کرتی ہوگی اور اللہ ان سے محبت کرے گا۔ اور یہ قوم مومنوں کے لیے رحم دل اور کافروں کے لیے سخت ہوگی۔ اور اللہ رب العالمین نے سورہ نازعات کی آیت میں ارشاد فرمایا کہ جو سرکشی کرتا ہے اور دنیاوی زندگی کو ترجیح دیتا ہے اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
آج مسلمانوں کی کیفیت ایسی ہی ہوتی جا رہی ہے۔ نئی نسل کی ایک بڑی تعداد دین سے بیزار ہوتی جا رہی ہے۔ غیر قوموں میں شادی بیاہ کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ دینی احکامات، نمازوں کی ادائیگی، اسلامی عقائد کے پاس و لحاظ اور دینی بنیادوں کے تحفظ سے ہمارا کوئی سروکار نہیں رہ گیا۔ جب ہمارا دین ہی محفوظ نہیں ہوگا تو ہمارا وجود کسی بھی صورت میں محفوظ نہیں رہ سکے گا۔
(خطبہ: مولانا محمد رحمانی مدنی، دہلی)