نوجوت سنگھ سدھو اور کیپٹن امرندر سنگھ کے درمیان کئی مہینوں سے جاری رسہ کشی نے آج اپنا ریزلٹ اس وقت ظاہر کر دیا جب پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امرندر سنگھ نے گورنر ہاؤس پہنچ کر گورنر بنواری لال پروہت کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا۔ استعفیٰ دینے کے بعد انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’گزشتہ کچھ مہینوں میں تین مرتبہ ایسا ہوا کہ اراکین اسمبلی کو دہلی طلب کیا گیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر میرے اوپر کوئی شبہ ہے، میں حکومت نہیں چلا سکا تو بتانا چاہیے تھا۔ لیکن جس طریقے سے بات ہوئی ہے، میں بے عزت محسوس کر رہا ہوں۔‘‘
دراصل آج 5 بجے ریاستی کانگریس ہیڈکوارٹر میں کانگریس قانون ساز پارٹی کی ہنگامی میٹنگ طلب کی گئی تھی جو اپنے وقت پر شروع بھی ہوئی، لیکن اس سے پہلے ہی کیپٹن امرندر سنگھ نے گورنر سے ملاقات کر اپنا استعفیٰ سونپ دیا۔ یہ فیصلہ کانگریس کے لیے ایک زبردست جھٹکا ہے کیونکہ تقریباً پانچ مہینے بعد ہی ریاست میں اسمبلی انتخاب ہونا ہے، اور ایسے وقت میں پارٹی میں اتھل پتھل سے کافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
بہر حال، استعفیٰ دینے کے بعد کیپٹن امرندر نے کہا کہ ’’میں نے صبح کانگریس صدر سے بات کی تھی اور انھیں بتا دیا تھا کہ میں استعفیٰ دے رہا ہوں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’میں نے وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے، انھیں (کانگریس صدر کو) جس پر اعتماد ہے اسے وزیر اعلیٰ بنائیں۔‘‘