آپ نے زمین اور جائیداد کا بٹوارہ تو دیکھا ہوگا، ملک کا بٹوارہ ہوتے ہوئے بھی دیکھا ہوگا، لیکن کیا کبھی اسکول میں بلیک بورڈ کا بٹوارہ ہوتے دیکھا ہے۔ یہ نظارہ بہار کے ایک اسکول میں دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں بلیک بورڈ کے ایک حصے پر اردو کا قبضہ ہے اور دوسری طرف ہندی کا۔ معاملہ کٹیہار کے منیہاری ڈویژن واقع پرائمری اسکول کا ہے جہاں ایک ہی کمرے میں درجہ 1 سے لے کر 5 تک کے طلبا کو پڑھایا جا رہا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ ایک ہی بلیک بورڈ پر ایک ہی وقت میں ہندی اور اردو کے اساتذہ طلبا کو دونوں زبانوں میں پڑھاتے ہیں۔ اب ایسی نوبت ہے تو بلیک بورڈ کا بٹوارہ تو کرنا ہی پڑے گا۔
ایک رپورٹ کے مطابق منیہاری ڈویژن واقع اردو پرائمری اسکول کو 2017 میں وشوناتھ چودھری آدرش مڈل اسکول اعظم پور گولا میں منتقل کیا گیا تھا۔ جس وقت یہ عمل انجام پایا اس وقت افسران نے یہ دھیان نہیں دیا کہ وہاں پہلے سے ہی کمرے کم تھے۔ نتیجتاً اردو پرائمری اسکول کو چلانے کے لیے صرف ایک کمرہ دستیاب کرایا گیا۔ پانچ سال گزرنے کے بعد بھی یہ اسکول ایک ہی کمرے میں چل رہا ہے۔ یہاں تین اساتذہ ہیں جو درجہ اول سے پنجم تک کے بچوں کو ایک ساتھ پڑھاتے ہیں۔ دو اساتذہ بلیک بورڈ کے بانٹے گئے دو حصوں پر سبق دیتے ہیں اور تیسرے استاذ کی ذمہ داری بچوں کی مانیٹرنگ ہوتی ہے۔ لوگوں نے متعلقہ افسران سے کئی بار شکایت کی لیکن نتیجہ صفر رہا۔