گیان واپی مسجد معاملے پر فی الحال وارانسی کورٹ سے کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے لیکن کئی مسلم علماء کا کہنا ہے کہ گیان واپی مسجد کو دوسری بابری مسجد بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس درمیان جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فرقہ پرست عناصر کی شرارت کی وجہ سے ان دنوں عوامی اور عدالتی سطحوں پر گیان واپی مسجد کا قضیہ زیر بحث ہے۔ کچھ شر پسند عناصر اور متعصب میڈیا جذباتیت کے سہارے دو فرقوں کے درمیان فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایسے حالات میں جمعیۃ علماء ہند نے سبھی اہل وطن، بالخصوص مسلمانان ہند سے 3 خصوصی اپیل کی ہے، جو اس طرح ہیں: (1) گیان واپی مسجد وغیرہ مسائل کو سڑک پر نہ لایا جائے اور ہر طرح کے عوامی مظاہروں سے گریز کیا جائے۔ (2) اس معاملے میں مسجد انتظامیہ کمیٹی فریق کی حیثیت سے مختلف عدالتوں میں مقدمہ لڑ رہی ہے، ان سے امید ہے کہ وہ مضبوطی سے یہ مقدمہ آخر تک لڑیں گے۔ ملک کی دوسری تنظیموں سے اپیل ہے کہ وہ براہ راست اس میں مداخلت نہ کریں۔ جو بھی مدد کرنی ہو بواسطہ انتظامیہ کمیٹی کریں۔ (3) علماء، مقررین، واعظین اور ٹی وی مناظرین سے اپیل ہے کہ وہ ٹی وی مباحثوں میں شرکت سے احتراز کریں۔ یہ قضیہ عدالت میں زیر بحث ہے، اس لیے اشتعال انگیز مباحثے اور سوشل میڈیا پر تقاریر ہرگز ہرگز ملک اور ملت کے مفاد میں نہیں ہیں۔