افغانستان کی طالبان حکومت نے خواتین سے متعلق کئی طرح کی پابندیاں نافذ کر دی ہیں جس کی عالمی سطح پر مذمت بھی ہو رہی ہے۔ اس درمیان طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ خواتین کی آزادی سے متعلق جلد ہی ایک اچھی خبر دی جائے گی۔ افغانستان میں داخلی امور کے وزیر اور طالبان کے ڈپٹی لیڈر سراج الدین حقانی کی طرف سے یہ بیان منظر عام پر آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’طالبان حکومت طالبات کو ہائی اسکول جانے کی اجازت دے گی۔ اس بارے میں جلد اچھی خبر ملے گی۔ لیکن جن خواتین نے حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا، انھیں گھروں میں ہی رہنا ہوگا۔‘‘
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق جب سراج الدین حقانی سے یہ پوچھا گیا کہ طالبان حکومت میں تو خواتین گھروں سے باہر نکلنے میں ڈرتی ہیں۔ اس پر انھوں نے کہا کہ ’’ہم شرارتی خواتین کو گھروں میں ہی رکھیں گے۔ یہ ایسی خواتین ہیں جو ہماری حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے لیے دوسرے فریق کے اشارے پر کام کرتی ہیں۔‘‘
سراج الدین حقانی نے ایک نیوز چینل سے بات چیت کے دوران کہا کہ درجہ 6 تک کی طالبات کو اسکول جانے کی اجازت پہلے ہی دی جا چکی ہے۔ اس سے آگے کی پڑھائی کرنے والی طالبات کے لیے بھی جلد اچھی خبر دیں گے۔ حالانکہ انھوں نے اس کے لیے کوئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ ہائی اسکول کی طالبات کو یہ رعایت کب سے دی جاتی ہے!