سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان 27 ماہ بعد جیل سے باہر آ گئے۔ 20 مئی کی صبح انھیں اتر پردیش کی سیتاپور جیل سے رِہا کیا گیا کیونکہ 19 مئی کو سپریم کورٹ نے انھیں ضمانت پر رِہا کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ جب وہ جیل سے باہر آئے تو کھلی فضاؤں میں بیٹے عبداللہ اعظم کے ساتھ ساتھ شیوپال یادو بھی ان کا استقبال کرنے کے لیے کھڑے تھے۔ اپنی رہائی کے بعد اعظم خان نے خود کے ساتھ ہوئے سلوک پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’میرا وقت پھر لوٹے گا۔‘‘
دراصل اعظم خان اپنی رِہائی کے بعد عوام سے ان کی محبتوں اور دعاؤں کے لیے شکریہ ادا کر رہے تھے۔ اس موقع پر اعظم خان نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کئی باتیں کہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہماری فیملی کے ساتھ جو ہوا اسے بھول نہیں سکتے۔ میرا 40 سال کا سفر بے کار نہیں جائے گا۔ میرا وقت پھر لوٹ کر آئے گا۔ سب سے زیادہ ظلم تو میرے اپنوں نے کیے ہیں۔‘‘ اعظم خان کے اس بیان کو کافی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ کچھ سیاسی ماہرین اسے سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو سے ان کی ناراضگی کا پیش خیمہ بھی بتا رہے ہیں۔
اس دوران اعظم خان نے جیل میں گزارے گئے اوقات کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’رات ہوتی تھی تو صبح، اور صبح ہوتی تھی تو رات کا انتظار رہتا تھا۔ مجھے سزا یافتہ قیدی کی طرح جیل میں رکھا گیا جو تکلیف دہ تھا۔‘‘