روبینہ خانم سماجوادی پارٹی سے تعلق رکھتی ہیں اور وہ خاتون وِنگ کی علی گڑھ میٹروپولیٹن پریسیڈنٹ تھیں، لیکن اب پارٹی نے انھیں اس عہدہ سے ہٹا دیا ہے۔ دراصل روبینہ خانم لگاتار متنازعہ بیانات دے رہی تھیں، اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسی وجہ سے پارٹی نے انھیں عہدہ سے برطرف کیا ہے۔ گزشتہ دنوں انھوں نے گیان واپی مسجد کے تعلق سے کہا تھا کہ ’’اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ وہاں پر مندر توڑ کر مسجد بنائی گئی تھی، تو ہمارے علماء کو چاہیے کہ وہ اس زمین کو ہندو بھائیوں کو دے دیں۔‘‘
روبینہ نے لاؤڈاسپیکر تنازعہ کے درمیان تو ایسا بیان دیا تھا جس پر کافی تنازعہ ہوا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’مسلم طبقہ کو چھیڑنے کی کوشش نہ کریں، اگر ایسا ہوا تو ہم خواتین مندروں کے باہر بیٹھ کر لاؤڈاسپیکر پر قرآن کا ورد کریں گے۔‘‘ حجاب تنازعہ کے دوران بھی روبینہ نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا تھا ’’اگر کوئی ہمارے حجاب پر ہاتھ ڈالے گا تو اس کے ہاتھ کاٹ دیے جائیں گے۔‘‘
سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو کی منظوری سے ہوئی اس کارروائی کے بعد روبینہ خانم نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’پارٹی نے مجھے میری ڈسپلن شکنی کے لیے عہدہ سے ہٹایا ہے۔ اگر میں نے ڈسپلن شکنی کی ہے تو ایسا بار بار کرنا چاہوں گی۔ کیا میں سچ نہیں بول سکتی، اپنے ہندو بھائیوں کی بات نہیں کر سکتی؟ میں ایسی پارٹی میں نہیں رہنا چاہتی۔‘‘