کرناٹک کے تعلیمی اداروں پر ’حجاب تنازعہ‘ کا بھوت اب تک سوار ہے۔ اکثر کسی نہ کسی تعلیمی ادارے میں ہندوتوا ذہنیت کے لوگ باپردہ مسلم طالبات کو دیکھ کر ہنگامہ شروع کر دیتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے منگلور یونیورسٹی میں طالبات کے اسکارف کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے، اور 26 مئی کو یہ اپنے عروج پر دکھائی دیا۔ کچھ طلبا نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کالج میں حجاب پر مکمل پابندی کا نفاذ ہو، کیونکہ کرناٹک ہائی کورٹ کا یہی فیصلہ ہے۔
اس پورے معاملے میں ایک مسلم طالبہ کا کہنا ہے کہ کالج کے پراسپیکٹس میں اسکارف کا تذکرہ ہے۔ یہاں تک کہ داخلہ لینے سے پہلے ہوئے انٹرویو کے دوران پرنسپل نے کچھ طالبات سے یہ بات کہی بھی تھی، لیکن اچانک 16 مئی کو کالج نے ایک نوٹس جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ اب حجاب کی اجازت نہیں ہے اور سبھی یونیفارم میں کلاس کریں۔ مسلم طالبہ نے اس تعلق سے ضلع کے ڈپٹی کمشنر سے مل کر انصاف مانگنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
دراصل منگلور یونیورسٹی کے تحت آنے والے 6 کالجز میں طالبات کے لیے یونیفارم میں شامل دوپٹے کو اسکارف کی شکل میں پہننے کی اجازت تھی۔ کچھ ہندو طلبا نے گزشتہ دنوں اس کی شدید مخالفت کی اور کہا کہ یہ عدالتی احکام کی خلاف ورزی ہے۔ ہنگامہ بڑھنے پر یونیورسٹی سنڈیکیٹ کی میٹنگ ہوئی اور پھر اسکارف پر بھی پابندی لگا دی گئی۔ سیشن کے درمیان اس تبدیلی پر مسلم طالبات شدید ناراض ہیں۔