ایک طرف جہاں ملک میں مندر-مسجد تنازعہ جاری ہے، وہیں دوسری طرف ایک مخصوص دیوتا کے مندر میں دوسرے دیوتا کی تصویر پر تنازعہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ واقعہ چھندواڑہ کا ہے جہاں شری رام مندر اور بڑی ماتا مندر میں سائیں بابا کی مورتی دیکھ کر دوارکا شاردا پیٹھادھیشور جگد گرو شنکراچاریہ سوامی سوروپانند سرسوتی کے نمائندہ سوامی اویمکتیشورانند جی برہم ہو گئے۔ ناراضگی میں انھوں نے مندر کے پجاری سے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’رام مندر اور ماتا مندر دونوں جگہ جو ہم نے دیکھا اس سے پتہ چلتا ہے کہ چھندواڑہ کے ہندوؤں کا خون ’خراب‘ ہو گیا ہے۔‘‘
سوامی اویمکتیشورانند جی کے مطابق ’’دونوں جگہ سائیں کی مورتی ہے۔ ہمارے مندروں میں ان کا کیا کام ہے؟ اور اگر سائیں کی پوجا کرنی ہے تو رام اور کرشن کا کیا کام ہے؟ لیکن اگر یہ گھال-میل ہے تو دور سے ہی پرنام ہے۔ آگے سے کبھی ہم چھندواڑہ کے ان مندروں میں داخل نہیں ہوں گے۔ ہم یہاں بڑی خوشی سے آئے تھے، اور مایوس ہو کر جا رہے ہیں۔‘‘
سوامی جی کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے بڑی ماتا مندر سے سائیں بابا کی مورتی ہٹا دی گئی ہے۔ شری رام مندر میں لگی ان سبھی ٹائلس کو بھی ہٹایا گیا ہے جس میں سائیں بابا کی تصویر بنی تھی۔ مندر انتظامیہ کے فیصلے کے بعد یہ کارروائی ہوئی۔ اس سلسلے میں بڑی ماتا مندر کے پجاری راجہ تیواری نے کہا کہ ’’سوامی جی کی ناراضگی ہی ان کا پیار ہے۔ بیٹے سے غلطی ہو جانے پر باپ ہی ڈانٹ لگاتا ہے۔‘‘