بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق یکم جون کو کل جماعتی میٹنگ کی۔ اس میں مردم شماری کے لیے اتفاق رائے سے قرارداد بھی پاس ہو گیا۔ لیکن بی جے پی نے تین پینچ پھنسا دیے ہیں جس کا حل نتیش کمار کو تلاش کرنا ہوگا۔ آئیے جانتے ہیں کہ وہ تین پینچ یعنی مطالبات کیا ہیں۔
1. بہار بی جے پی صدر ڈاکٹر سنجے جیسوال نے بتایا کہ ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق ہوئی میٹنگ میں کچھ اندیشے ظاہر کیے گئے جسے دور کیا جانا چاہیے۔ مثلاً ذات اور ذیلی ذات پر مبنی مردم شماری کے دوران کوئی روہنگیا اور بنگلہ دیشی نام نہیں جڑنا چاہیے۔ کیونکہ بعد میں وہ اسی بنیاد پر شہریت کا مطالبہ کریں گے۔
2. سیمانچل میں مسلم سماج میں اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ شیخ طبقہ کے لوگ شیخورہ یا کلہریا بن کر پسماندہ طبقات کی حق تلفی کرتے ہیں۔ مردم شماری کرنے والے اہلکاروں کو دیکھنا ہوگا کہ مسلمانوں کا اعلیٰ طبقہ کہیں پسماندہ یا انتہائی پسماندہ طبقہ میں تو نہیں جا رہا۔
3. میٹنگ میں بی جے پی نے صاف کر دیا ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے مرکزی حکومت سے کوئی مالی مدد نہیں ملے گی۔ حالانکہ بہار اسمبلی میں حزب مخالف لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ بہار کے 40 لوک سبھا اراکین میں 39 این ڈی اے کے ہیں۔ اس لیے ہم لوگ اس بات کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے کہ ذات پر مبنی مردم شماری کا خرچ حکومت ہند برداشت کرے۔