عالمی بینک نے ’بے حد غریب‘ لوگوں کی پیمائش کے لیے اپنا فارمولہ بدل دیا ہے۔ 2022 سے اب ’پرچیزنگ پاور پیریٹی‘ یعنی قوت خرید کی بنیاد پر ’بے حد غریب‘ لوگوں کی پیمائش ہوگی۔ اس طرح موجودہ منظرنامہ میں روزانہ 2.15 ڈالر یعنی 166 روپے سے کم کمانے والے لوگوں کو بے حد غریب مانا جائے گا۔ عالمی بینک کا نیا خط افلاس 2017 کی قیمتوں پر مبنی ہے۔ اس سے پہلے 1.90 ڈالر یعنی 147 روپے روزانہ سے کم کمانے والوں کو بے حد غریب مانا جاتا تھا۔ پرانا فارمولہ 2015 کی قیمتوں پر مبنی تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے پیمانہ کے عمل میں آنے کے بعد ’بے حد غریب‘ لوگوں کی تعداد 0.2 فیصد کم ہوئی ہے۔ اب عالمی بینک کے خط افلاس سے نیچے گزر بسر کرنے والی آبادی کا حصہ 9.1 فیصد ہے۔ تعداد کے لحاظ سے بات کریں تو بے حد غریب لوگوں کی تعداد میں نئے فارمولے کی وجہ سے 1.5 کروڑ کی کمی آئی ہے۔ حالانکہ اس کمی کے بعد بھی ابھی دنیا میں بے حد غریب لوگوں کی آبادی 68 کروڑ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ 68 کروڑ لوگوں کی روزانہ آمدنی 166 روپے سے کم ہے۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ بے حد غریب لوگوں کی مجموعی تعداد میں کمی آنے کی اصل وجہ غریب افریقی ممالک کی قوت خرید میں بہتری ہے۔ پرانے فارمولے کے مطابق دنیا کے بے حد غریب لوگوں کا 62 فیصد حصہ افریقی ممالک میں رہائش کرتا تھا۔ اب یہ تعداد گھٹ کر 58 فیصد ہو گئی ہے۔