ایران میں 12 بلوچ قیدیوں کو اجتماعی طور پر پھانسی کی سزا دیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایران کے جنوب مشرقی علاقے میں یہ پھانسی دی گئی۔ غور طلب بات یہ ہے کہ نہ ہی افسران نے اور نہ ہی مقامی میڈیا نے اس سلسلے میں جانکاری دی۔ ایک غیر سرکاری تنظیم نے اس اجتماعی پھانسی کی اطلاع دی جس کے بعد حقوق انسانی تنظیموں نے فکر کا اظہار کیا۔ ایران میں لگاتار دی جا رہی پھانسی کی سزاؤں کے خلاف حقوق انسانی تنظیمیں کئی بار آواز اٹھا چکی ہیں۔ اس درمیان شیعہ اکثریتی ملک ایران پر سنی مسلمانوں کو ہدف بنانے اور انھیں سخت سزائیں دینے کا الزام بھی لگ رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جن 12 قیدیوں کو پھانسی پر لٹکایا گیا ہے ان میں ایک خاتون اور 11 مرد شامل ہیں۔ ان سبھی پر ڈرگز کی اسمگلنگ یا پھر قتل کرنے کا الزام ہے۔ یہ سبھی بچول تھے اور سنی طبقہ سے تعلق رکھتے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ انھیں زاہدان جیل میں سوموار کو تختۂ دار پر چڑھایا گیا۔
حقوق انسانی کارکنان کا کہنا ہے کہ ایران لگاتار نسلی اور مذہبی اقلیتوں کو ہدف بنا رہا ہے۔ اس میں خاص طور پر کرد، بلوچ اور عرب شامل ہیں۔ ایک حقوق انسانی تنظیم کے مطابق ایران سے اکٹھا کیے گئے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2021 میں ایران میں دی گئی مجموعی پھانسی (تقریباً 333) میں 21 فیصد افراد بلوچ تھے۔ یہ 2020 کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔