پٹنہ: ’’پروفیسر محمد اسلم آزاد نے آخر کار لمبی بیماری کے بعد دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ ابھی حال ہی میں وہ دہلی سے علاج کرا کر لوٹے تھے۔ زندگی سے مایوس پروفیسر اسلم آزاد نے دہلی سے لوٹتے ہوئے کہا تھا کہ ’اب جو ہوگا، پٹنہ جا کر ہی ہوگا۔‘ پروفیسر اسلم آزاد کے انتقال سے ادبی اور سیاسی دنیا کا بڑا نقصان ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔‘‘ ان خیالات کا اظہار نائب ناظم امارت شرعیہ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے کیا۔
پروفیسر محمد اسلم آزاد بن محمد عباس 12 دسمبر 1948ء کو موجودہ ضلع سیتامڑھی کے گاؤں مولیٰ نگر ڈاک خانہ آواپور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ایم اے تک کی تعلیم حاصل کی اور تحقیق کی دشوار گزار وادیوں کو عبور کر کے پی ایچ ڈی کی ڈگری پائی۔ تعلیم و تدریس، ادب و شاعری اور سیاست سے انہیں خاص دلچسپی تھی۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1983ء میں لوک دل کے ریاستی نائب صدر کی حیثیت سے کیا۔ 1991ء میں وہ سماجوادی جنتا پارٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری رہے۔ 11 مئی 2006 سے وہ پوری مدت بہار قانون ساز کونسل کے رکن رہے۔
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی (صدر اردو میڈیا فورم و کاروانِ ادب، نائب صدر اردو کارواں امارت شرعیہ) نے پروفیسر اسلم آزاد کے انتقال پر اپنے گہرے صدمے کا اظہار کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ ’’ان سے میرے ذاتی تعلقات تھے، اور انہوں نے میری بعض کتابوں پر لکھا بھی تھا۔‘‘