برطانیہ کے سنیما گھروں میں 3 جون کو ایک ایسی فلم ریلیز ہوئی جس نے تنازعہ پیدا کر دیا ہے۔ فلم کا نام ہے ’دی لیڈی آف ہیون‘۔ اس میں پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ زہرا کو ’دہشت گردی کی پہلی شکار‘ بتانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ناقدین نے اس فلم کو توہین رسالت اور نسل پرستی پر مبنی قرار دیا ہے۔ فلم کی شدید مخالفت اور احتجاجی مظاہروں نے کئی سنیما گھروں کو فلم کی اسکریننگ رَد کرنے پر مجبور کر دیا۔
برطانیہ میں فلم ’دی لیڈی آف ہیون‘ کو لے کر تنازعہ بڑھتا ہی جا رہا ہے اور 35 سال پرانے اس دور کی یاد تازہ ہو گئی ہے جب برطانیہ میں سلمان رشدی کے بدنام زمانہ ناول ’دی سیٹنک ورسیز‘ کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔ اس وقت ملک میں تشدد کی لہر پھیل گئی تھی۔ تازہ معاملے میں اسٹریٹ فورڈ کے ایک مال واقع ’وو‘ تھیٹر کے باہر احتجاجی مظاہرے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ یہاں ’دی لیڈی آف ہیون‘ کی اسکریننگ کی جا رہی تھی۔ گزشتہ جمعرات کو بنائی گئی اس ویڈیو میں مظاہرین چیختے ہوئے کہہ رہے ہیں ’’اسے ہٹاؤ! اسے ہٹاؤ! یہ ایک نسل پرست فلم ہے!‘‘
بہرحال، برطانوی فلم کمپنی ’سنے ورلڈ‘ نے ایک آن لائن عرضی کے پیش نظر برطانیہ میں فلم کی اسکریننگ کو رد کر دیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’فلم براہ راست پیغمبر محمدؐ کی بے عزتی کرتی ہے۔ فلم میں ان کا کردار دکھایا گیا ہے جو تکلیف دہ ہے۔‘‘