اتر پردیش میں ایک بار پھر بلڈوزر کارروائی سرخیوں میں ہے۔ حال ہی میں اتر پردیش میں ہوئے تشدد کے بعد انتظامیہ نے کئی ملزمین کے گھروں پر بلڈوزر چلایا ہے۔ 12 جون کو پریاگ راج میں ہوئے تشدد کے ملزم جاوید احمد کے گھر پر بھی انتظامیہ نے بلڈوزر چلا دیا تھا۔ اس طرح کی بلڈوزر کارروائی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے عدالتی لڑائی لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ جمعیۃ نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے جس میں یوپی حکومت کو بلڈوزر کارروائی روکنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جمعیۃ کے ذریعہ داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ بغیر مناسب قانونی طریقہ استعمال کیے بلڈوزر کارروائی ہو رہی ہے۔ اس طرح کی کارروائی کے لیے ذمہ دار افسران پر کارروائی کا مطالبہ بھی عرضی میں کیا گیا ہے۔ جمعیۃ کا کہنا ہے کہ جرم ثابت ہوئے بغیر کسی کا گھر منہدم کرنے کو مناسب نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
غور طلب ہے کہ 12 جون کو جمعیۃ کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے جاوید احمد کا گھر منہدم کیے جانے پر افسوس ظاہر کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’بلڈوزر کا غیر قانونی استعمال ملک کو انارکی کی طرف دھکیلنے والا عمل ہے۔ الٰہ آباد کے جاوید احمد جیسے لوگ اسی ملک کے شہری ہیں، ان کے ساتھ غیر ملکی دشمنوں جیسا سلوک کرنا انتہائی تکلیف دہ ہے۔‘‘ انھوں نے معزز عدالتوں سے یہ اپیل بھی کی تھی کہ حکومت کی تاناشاہی کا از خود نوٹس لے کر ان کے ظلم و جبر پر روک لگائیں۔