بہار کے گوپال گنج میں گزشتہ روز ایک حیرت انگیز واقعہ پیش آیا۔ انتہائی زہریلے کوبرا سانپ نے 4 سالہ بچے کو کاٹ لیا، لیکن اس سے موت بچے کی نہیں ہوئی بلکہ سانپ خود تڑپ تڑپ کر مر گیا۔ جب یہ بات پھیلی تو سبھی حیران ہو گئے اور یہ واقعہ اخبارات کی سرخیاں بنیں۔ اب ڈاکٹرس یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر بچے کو ڈسنے کے فوراً بعد سانپ کیوں مر گیا۔ حقیقت سے پردہ اٹھانے کے لیے بچے کا بلڈ سیمپل لیا گیا ہے۔
بہرحال، سانپ کی موت اور بچے کی حیات کو دیکھتے ہوئے علاقے میں اور سوشل میڈیا پر طرح طرح کی باتیں ہو رہی ہیں۔ کوئی اسے قدرت کا کرشمہ بتا رہا ہے تو کوئی روحانی طاقت۔ لیکن اس معاملے میں صدر اسپتال کے ڈاکٹر ثناء المصطفیٰ کا کہنا ہے کہ صرف ’اینٹی اسنیک وینم‘ انجکشن ہی زہریلے سانپ کے زہر کو مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بچے کو جب سانپ نے کاٹا تو گھر والے اسے صدر اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ لے کر پہنچے۔ یہاں علاج شروع ہوا اور بچے کی جان بچی۔ اس میں کوئی روحانی طاقت والی بات نہیں۔
غور طلب ہے کہ مادھوپور گاؤں باشندہ روہت کمار کا 4 سالہ بیٹا انوج کمار اپنے ماما کے گھر گیا تھا۔ 22 جون کی شام دروازے کے سامنے وہ بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا جب سانپ نے اسے پیر میں کاٹ لیا۔ چند منٹوں بعد ہی سانپ کی موت ہو گئی۔ پھر گھر والے بچے اور سانپ دونوں کو لے کر بھاگے بھاگے صدر اسپتال پہنچے تھے۔