مہاراشٹر میں اس وقت سیاسی حالات کا اندازہ لگا پانا بہت مشکل ہے۔ ادھو حکومت رہے گی یا جائے گی، یقین کے ساتھ کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔ اس درمیان گزشتہ چار دنوں میں مہاراشٹر حکومت نے خاموشی کے ساتھ کئی اہم فیصلے لے لیے ہیں۔ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ 21 جون سے اب تک مہاراشٹر حکومت کے مختلف محکموں میں تقریباً 280 جی آر (ترقیاتی کاموں کے حکم) جاری کیے گئے ہیں۔ یعنی جب سے ایکناتھ شندے اینڈ ٹیم نے شیوسینا سے بغاوت کا بگل پھونکا ہے، جلدی جلدی کئی کام نمٹائے گئے ہیں۔

ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی حکومت میں شامل کانگریس اور این سی پی کے وزیر ترقیاتی کاموں سے متعلق ’جی آر‘ کو تیزی سے منظوری دے رہے ہیں۔ خبر تو یہ بھی ہے کہ ایکناتھ شندے کے ساتھ بغاوت میں شامل شیوسینا وزیر گلاب راؤ پاٹل نے بھی اپنی وزارت میں 84 جی آر جاری کیے ہیں۔ ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق این سی پی اراکین اسمبلی کی وزارتوں کی طرف سے گزشتہ چار دنوں میں سب سے زیادہ جی آر جاری کیے گئے ہیں۔

غور طلب ہے کہ مہاراشٹر کی ادھو ٹھاکرے حکومت پر اس وقت خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ گواہاٹی میں جمع شیوسینا کے باغی اراکین اسمبلی کی قیادت کر رہے ایکناتھ شندے نے 38 اراکین اسمبلی کی حمایت والا ایک خط جاری کر دیا ہے۔ یعنی وہ کبھی بھی اپنی الگ پارٹی کا اعلان کر سکتے ہیں۔