طلاق حسن کے آئینی جواز کو چیلنج پیش کرنے والی ایک عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولس کو نوٹس جاری کر جواب مانگا ہے۔ عدالت نے عرضی دہندہ خاتون کے شوہر سے بھی اس معاملے میں جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس دنیش کمار شرما نے دونوں کو نوٹس جاری کرنے کے بعد آئندہ سماعت 18 اگست کو کرنے کا فیصلہ سنایا۔
دراصل بے نظیر حنا نامی خاتون کو اس کے شوہر نے طلاقِ حسن کے تحت پہلا طلاق 19 اپریل کو دیا تھا۔ اس کے بعد بے نظیر نے طلاقِ حسن کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی۔ اس تعلق سے فوری سماعت کی گزارش بھی کی گئی تھی، لیکن گزشتہ 9 مئی کو سپریم کورٹ نے اس سے انکار کر دیا۔ طلاقِ حسن کے خلاف بے نظیر نے ایک عرضی دہلی ہائی کورٹ میں بھی داخل کی جس پر 27 جون کو سماعت ہوئی۔ عرضی کے مطابق طلاق حسن نہ صرف منمانا، ناجائز، بے بنیاد اور قانون کا غلط استعمال ہے بلکہ یکطرفہ بھی ہے۔
غور طلب ہے کہ طلاق دینے کے تین طریقے ہیں (1) احسن، (2) حسن، (3) بدعی۔ طلاق احسن کی صورت یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی کو ایک طلاق ایک ایسے طہر میں دے جس میں بیوی سے مجامعت (صحبت) نہ کی ہو اورعدت گزرنے تک اسے چھوڑ دے۔ طلاق حسن کا طریقہ یہ ہے کہ اپنی مدخولہ بیوی کو تین طہر میں تین طلاق دے۔ طلاق بدعی یہ ہے کہ اپنی مدخولہ بیوی کو تین طلاق ایک ہی کلمہ میں دے یا ایک طہر میں تین طلاق دے۔