مہاراشٹر کی سیاست میں گزشتہ کچھ روز انتہائی اتھل پتھل والے ثابت ہوئے۔ 30 جون کو شیوسینا باغی گروپ کے قائد ایکناتھ شندے نے وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف لے لیا، اور دیویندر فڑنویس نائب وزیر اعلیٰ بن گئے۔ اس کے ساتھ ہی مہاراشٹر میں ایک نئی حکومت کا آغاز ہو گیا ہے اور جلد ہی کابینہ توسیع کا عمل انجام پائے گا۔ لیکن ادھو ٹھاکرے حکومت نے جاتے جاتے کئی اہم فیصلے بھی کیے۔ ان فیصلوں میں ’عثمان آباد‘ اور ’اورنگ آباد‘ شہر کا نام بدلنے کا بھی فیصلہ شامل ہے۔
ادھو ٹھاکرے نے 29 جون کی شام وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا، لیکن اس سے پہلے بدھ کی صبح عثمان آباد کا نام بدل کر ’دھاراشیو‘ کر دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ عثمان آباد کا پرانا نام دھاراشیو ہی تھا لیکن بعد میں حیدر آباد کے آخری حکمراں میر عثمان علی خان کے نام پر شہر کا نام عثمان آباد رکھا گیا تھا۔
اسی طرح 29 جون کو ہی ’اورنگ آباد‘ شہر کا نام بدل کر ’سنبھاجی نگر‘ کرنے کو بھی ادھو حکومت نے منظوری دے دی۔ ذرائع کے مطابق کابینہ کی میٹنگ کے دوران کئی وزراء نے نام بدلنے پر اعتراض ظاہر کیا جسے نظر انداز کر دیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ اورنگ آباد کو پہلے ’کھڑکی‘ نام سے جانا جاتا تھا۔ جب اورنگ زیب نے کھڑکی میں اپنا صدر دفتر بنوایا تو اس شہر کا نام بدل کر اورنگ آباد کر دیا گیا تھا۔ لیکن اب اسے سنبھاجی نگر نام سے جانا جائے گا۔