پیغمبر محمدؐ کے خلاف متنازعہ بیان دینے والی نوپور شرما کو سپریم کورٹ نے یکم جولائی کو سخت پھٹکار لگائی۔ بی جے پی کی معطل لیڈر اور سابق پارٹی ترجمان نوپور شرما کی سرزنش کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ان کو اپنے بیان کے لیے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔ جب نوپور شرما کے وکیل منندر سنگھ نے یہ بتایا کہ اپنے تبصرہ کے لیے نوپور نے معافی مانگ لی ہے اور اپنا بیان بھی واپس لے لیا ہے، تو سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’انھیں ٹی وی پر جا کر ملک سے معافی مانگنی چاہیے تھی۔‘‘
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق جسٹس سوریہ کانت سماعت کے دوران کہتے ہیں کہ ’’ہم نے بحث دیکھی ہے کہ اسے کیسے اکسایا گیا۔ لیکن جس طرح سے اس نے یہ سب کہا اور بعد میں کہا کہ وہ ایک وکیل تھی، وہ شرمناک ہے۔ اسے پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔‘‘ جسٹس سوریہ کانت نے یہ سوال بھی کیا کہ ’’اسے دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا وہ سیکورٹی کے لیے خطرہ بن گئی ہے؟ جس طرح سے اس نے پورے ملک میں جذبات کو مشتعل کیا ہے، ملک میں جو ہو رہا ہے اس کے لیے یہ خاتون تنہا ذمہ دار ہے۔‘‘
دراصل نوپور شرما نے اپنے متنازعہ بیان کو لے کر کئی ریاستوں میں درج سبھی ایف آئی آر کو جانچ کے لیے دہلی منتقل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انھیں لگاتار جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔