بی جے پی قومی مجلس عاملہ کی دو روزہ میٹنگ 3 جولائی کو حیدر آباد میں ختم ہو گئی۔ اس میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی شرکت کی اور اپنے خطاب کے دوران کئی اہم باتیں کہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں حیدر آباد کو ’بھاگیہ نگر‘ کہہ کر مخاطب کیا، جس پر کئی لوگ سوچ میں پڑ گئے ہیں۔ یہ سوال لوگوں کے ذہن میں گردش کرنے لگا ہے کہ کیا حیدر آباد کا نام بدل کر بھاگیہ نگر کرنے کی تیاری ہو رہی ہے، یا پھر وزیر اعظم نے بس یوں ہی حیدر آباد کو اس نام سے پکارا۔
دراصل وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’بھاگیہ نگر میں ہی سردار پٹیل نے ایک بھارت کا نعرہ دیا تھا۔‘‘ اس جملے میں بھاگیہ نگر سے مراد حیدر آباد ہی ہے، لیکن انھوں نے ایسا کچھ نہیں کہا جس سے ظاہر ہو رہا ہو کہ حیدر آباد شہر کا نام بدلنے کا ارادہ ہے۔ حالانکہ اپنی تقریر میں وزیر اعظم نے مسلمانوں، خصوصاً پسماندہ مسلمانوں کے تعلق سے کئی اہم باتیں کہیں۔
قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں وزیر اعظم مودی نے بی جے پی کی یوپی یونٹ سے یہ تجزیہ کرنے کو کہا ہے کہ پچھڑے-دلت مسلم، جسے عام طور پر پسماندہ مسلم کی شکل میں جانا جاتا ہے، حکومت کی پالیسیوں سے کیسے متاثر ہوتے ہیں اور ان کی زندگی کو تیزی سے اوپر اٹھانے اور ان تک پہنچنے کے لیے کیا کام کیا جا سکتا ہے۔