مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو گزشتہ کئی دنوں سے لگاتار بری خبریں سننے کو مل رہی تھیں، لیکن 11 جولائی کو انھوں نے اس وقت راحت کی سانس لی جب سپریم کورٹ نے نومنتخب اسمبلی اسپیکر کے لیے کچھ ہدایات جاری کیں۔ دراصل شیوسینا (ادھو ٹھاکرے گروپ) کی طرف سے عدالت میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی، جس میں اسپیکر کے انتخاب کو چیلنج پیش کیا گیا تھا۔ اس تعلق سے عدالت نے سالیسیٹر جنرل سے کہا ہے کہ وہ مہاراشٹر کے اسمبلی اسپیکر کو بتائیں کہ اس عرضی پر فیصلہ ہونے تک وہ کوئی فیصلہ نہ لیں۔ یعنی نومنتخب اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کے ہاتھ اب بندھ گئے ہیں۔

ادھو ٹھاکرے گروپ کے ذریعہ داخل عرضی پر غور کرتے ہوئے عدالت نے کہا ہے کہ اس عرضی پر سماعت کے لیے بنچ تشکیل دینی ہوگی۔ ایسے میں عرضی کو فہرست بند کرنے کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔ یعنی 12 جولائی کو اس معاملے پر سماعت نہیں ہو سکتی۔ بہرحال، بھلے ہی عدالت نے عرضی پر کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے، لیکن اسپیکر کے ہاتھ باندھ کر ادھو کیمپ کو فوری راحت ضرور دے دی ہے۔

سپریم کورٹ نے اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کو حکم دیا ہے کہ وہ ایکناتھ شندے گروپ اور ادھو ٹھاکرے گروپ کے خلاف زیر التوا (اراکین اسمبلی کی) ’نااہلی‘ سے متعلق عرضیوں پر فی الحال کوئی فیصلہ نہ لیں۔ دراصل ادھو کیمپ کی طرف سے سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ اراکین اسمبلی کو نااہل ٹھہرانے کی کارروائی پر روک لگائی جائے۔