افغانستان میں طالبان کی حکومت دھیرے دھیرے آگے بڑھ رہی ہے۔ منگل کے روز طالبان نے نائب وزراء کے ناموں کا بھی اعلان کر دیا۔ وزراء کی اس دوسری فہرست میں ایک بار پھر صرف مردوں کا ہی نام شامل ہے، یعنی خواتین کو کابینہ میں فی الحال کوئی جگہ نہیں ملی ہے۔ لگاتار بین الاقوامی طبقہ کی طرف سے طالبان حکومت کے خلاف آواز اٹھ رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ انھیں خواتین کو بھی ساتھ لے کر چلنا چاہیے، لیکن طالبان نے بھی واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی دباؤ میں نہیں آئیں گے اور اپنی مرضی کی حکومت بنائیں گے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک پریس کانفرنس میں وزراء کی نئی فہرست جاری کی۔ کابینہ توسیع کے تعلق سے انھوں نے کہا کہ اس میں مختلف طبقات کا خیال رکھا گیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ممکن ہے آنے والے دنوں میں خواتین کو بھی کابینہ میں جگہ دی جائے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ 7 ستمبر کو طالبان کی طرف سے افغانستان میں عبوری حکومت کا اعلان کیا گیا تھا۔ طالبان نے کہا تھا کہ حکومت کی قیادت طالبان کے بانی رکن محمد حسن اخوند کریں گے۔ علاوہ ازیں حقانی نیٹورک کے کئی لیڈروں کو بھی کابینہ میں جگہ دی گئی۔ حقانی نیٹورک کے اہم لیڈر سراج الدین حقانی کو افغانستان کا وزیر داخلہ بھی مقرر کیا گیا۔ حالانکہ اس درمیان طالبان میں اندرونی رسہ کشی کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔