بہار کی نتیش حکومت نے ریاست میں سرکاری ملازمین کی دوسری شادی سے متعلق ایک نئی گائیڈلائن جاری کی ہے۔ نئے ضابطہ کے مطابق بہار حکومت میں تعینات کسی بھی سطح کے ملازمین کے لیے دوسری شادی تبھی جائز ہوگی جب وہ اس کے لیے حکومت سے اجازت لیں گے۔ نئے قانون کے مطابق اگر دوسری شادی کو ’پرسنل لاء‘ سے منظوری مل گئی ہو اور حکومت سے اجازت نہیں لی گئی، تو بھی یہ شادی قابل قبول نہیں ہوگی۔
نتیش حکومت کی طرف سے جاری حکم میں واضح کیا گیا ہے کہ سابقہ شوہر یا پھر بیوی کے زندہ رہتے کوئی دوسری شادی کرتا ہے تو اسے قابل قبول نہیں مانا جائے گا۔ ساتھ ہی اس طرح کی شادی سے پیدا اولاد کو انوکمپا (ہمدردی) پر مبنی ملازمت کے لیے کسی طرح کی دعویداری کا بھی حق نہیں ہوگا۔ حالانکہ حکومت سے اجازت لے کر دوسری شادی قانونی طریقے سے انجام پاتی ہے تو ایسی حالت میں بیوی اور بچے انوکمپا پر مبنی ملازمت کے لیے حقدار مانے جائیں گے۔
بہار حکومت کی نئی گائیڈلائن میں پہلی اور دوسری شادی کے تعلق سے کچھ اہم وضاحتیں بھی کی گئی ہیں۔ مثلاً پہلی بیوی کا مقام پہلے مانا جائے گا۔ اگر دوسری بیوی کی تقرری پر غور کرنے کی نوبت آئی تو زندہ بیوی کی طرف سے اجازت نامہ یا حلف نامہ دینا ہوگا۔ جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ کی طرف سے اس سلسلے میں متعلقہ حکم سبھی محکموں کے سربراہان، ڈی جی پی، ڈویژنل کمشنر اور سبھی اضلاع کے افسران کو بھیج دیا گیا ہے۔