گزشتہ تین دنوں سے مشہور پاکستانی گلوکار نصرت فتح علی خان کی ایک قوالی کے دو مصرعے ہندوستان میں ہنگامہ برپا کیے ہوئے ہیں۔ یہ مصرعے ہیں ’کچھ تو سوچو مسلمان ہو تم/کافروں کو نہ گھر میں بٹھاؤ‘۔ یہ الفاظ نصرت کی مشہور قوالی ’ساتھ دینے کا وعدہ کیا ہے‘ میں استعمال کیے گئے ہیں جس پر مشہور کالم نویس طارق فتح اور کچھ دیگر لوگ تنقید کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ قوالی میں بڑی چالاکی سے نفرت آمیز الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
طارق فتح نے اپنے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ’’یہ برصغیر ہند کے مسلمانوں کے دلوں میں گھر کر چکی ہندوؤں کے تئیں نفرت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘ حالانکہ اس اعتراض پر کئی لوگ حیران ہیں۔ دراصل پوری قوالی سننے سے واضح ہوتا ہے کہ کافر سے مراد محبوبہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی ٹوئٹر صارف نے نصرت فتح علی خان پر تنقید کرنے والوں کو نشانہ بنایا ہے۔ کچھ نے لکھا ہے کہ قوالی کو ’لٹرل سنس‘ میں نہ لیں کیونکہ ایک لفظ کے کئی معنی ہوتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ خود طارق فتح اپنی ایک ویڈیو میں ’کافر‘ کے معنی سمجھا چکے ہیں۔ اسی لیے ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ ’’سر، آپ نے بتایا تھا کہ ’کچھ ملاؤں نے کافر لفظ کا مطلب بدل دیا۔ ہم لوگ کہا کرتے تھے- کیا کافر حسینہ ہے، کیا کافر بریانی ہے۔‘ یہ آپ کا ہی بیان ہے۔ اور یہاں اس کا یہی مطلب ہے، آپ اچھے سے جانتے ہیں۔ ان کو بخش دو سر، شرم کرو۔‘‘