اتر پردیش پولس نے مہنت جگت گرو پرمہنس آچاریہ کو ان کے ہی گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔ دراصل روناہی کے مسلم انٹر کالج میں مسلم طلبا اور ہندو طلبا کے درمیان کچھ تنازعہ ہو گیا تھا، جس سے ناراض ایودھیا کے تپسوی چھاؤنی کے مہنت پرمہنس آچاریہ نے بدھ کے روز روناہی جانے کا ارادہ کیا۔ جب اس کی خبر پولس کو لگی تو وہ مستعد ہو گئی۔ سخت مشقت کے بعد ڈی ایس پی ایودھیا نے بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ موقع پر پہنچ کر انھیں روکا اور پھر گھر میں نظر بند کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولس کے ذریعہ روکے جانے سے مہنت پرمہنس آچاریہ کافی ناراض ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایودھیا کے روناہی میں مسلمانوں کے ذریعہ قائم کردہ اسکول میں مغل حملہ آوروں کی تعریف و توصیف ہو رہی ہے اور مخالفت کرنے پر ہندو بچوں کو اسکول سے نکالا جا رہا ہے جو درست نہیں۔ ساتھ ہی مہنت پرمہنس نے کہا کہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ لے کر روناہی جا رہا تھا لیکن انتظامیہ نے جبراً روک لیا۔
پولس کے ذریعہ گھر میں نظر بند کیے جانے پر مہنت جگت گرو پرمہنس آچاریہ نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہندو مذہبی استحصال کے شکار ہو رہے ہیں۔ اس معاملے میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو چاہیے کہ وہ نوٹس لیں اور سخت قدم اٹھائیں۔ مہنت پرمہنس نے اسکول کی منظوری رد کرنے اور منتظم کو جیل بھیجے جانے کا مطالبہ بھی کیا۔