سرفراز خان کی عمر 12 سال ہے اور وہ جھارکھنڈ کے مہگاما واقع بھکھیاچک اُتکرمت پرائمری اسکول میں درجہ 6 کا طالب علم ہے۔ وہ اسکول کی بدتر حالت سے اتنا مایوس ہے کہ رپورٹر بن کر ویڈیو بنانے اور اسکول کی بدحالی سے انتظامیہ کو واقف کرانے کا فیصلہ کیا۔ اس کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے اور وزیر تعلیم جگرناتھ مہتو تک بات پہنچ گئی ہے۔ گویا کہ ننھے صحافی سرفراز کی ویڈیو نے تہلکہ مچا دیا ہے۔
ویڈیو میں سرفراز نے رپورٹر بن کر اپنے اسکول کی بدحالی سے پردہ اٹھایا ہے۔ اس کے انداز نے لوگوں کو اپنا مرید بنا لیا ہے۔ سرفراز کی یہ رپورٹنگ فیس بک، یوٹیوب اور ٹوئٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر خوب دیکھی جا رہی ہے۔ ننھے صحافی نے دکھایا ہے کہ کس طرح ٹیچر حاضری بنا کر گھر لوٹ جاتے ہیں اور بچے پڑھائی کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔ اسکول میں موجود بیت الخلاء کی حالت بھی سرفراز نے دکھائی۔ سرفراز کی اس رپورٹنگ پر ایک ٹیچر نے دھمکی بھی دی، لیکن معاملے نے اب دلچسپ موڑ لے لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جھارکھنڈ کے وزیر تعلیم جگرناتھ مہتو چنئی کے اسپتال میں علاج کرا رہے تھے جب انھوں نے سرفراز کی ویڈیو دیکھی۔ انھوں نے فوراً سرفراز سے فون پر بات کی اور پوچھا کہ کیا دھمکی دینے والے ٹیچر کو معطل کر دیا جائے؟ اس پر ننھے رپورٹر نے کہا ’’جیسا آپ مناسب سمجھیں۔‘‘ اس درمیان ضلع ایجوکیشن سپرنٹنڈنٹ نے دو اساتذہ کو معطل کرتے ہوئے ان سے وضاحت مانگی ہے۔