بہار کی سیاست میں ہلچل کا دور جاری ہے۔ جنتا دل یو نے بی جے پی سے الگ راہ اختیار کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یعنی ایک بار پھر مہاگٹھ بندھن کی حکومت ریاست میں بننے والی ہے۔ لیکن بہار کی سیاست میں ایک نئے موڑ کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے جس کی طرف کم لوگوں کی ہی توجہ گئی ہے۔ دراصل آر جے ڈی کے 18 اراکین اسمبلی کی رکنیت خطرے میں ہے۔ کچھ دن پہلے اسمبلی اسپیکر سے برے سلوک کے معاملے میں ڈسپلنری کمیٹی کی رپورٹ اسپیکر وجئے کمار سنہا کو مل گئی ہے۔ اگر یہ 18 اراکین اسمبلی قصوروار پائے جاتے ہیں تو ان کی رکنیت بھی جا سکتی ہے۔ خبریں تو یہ بھی گرم ہیں کہ اسپیکر وجئے کمار سنہا (جن کا تعلق بی جے پی سے ہے) کوئی بڑا فیصلہ لے سکتے ہیں۔
ایسے وقت میں جب نتیش کمار آر جے ڈی اور کانگریس کے ساتھ مل کر حکومت سازی کا منصوبہ بنا رہے ہیں، 18 آر جے ڈی اراکین اسمبلی کی رکنیت ختم ہوتی ہے تو یہ زبردست جھٹکا ہوگا۔ حالانکہ اس سے مہاگٹھ بندھن حکومت کو اکثریت ثابت کرنے میں دقت نہیں ہوگی، لیکن بی جے پی نے کوئی توڑ پھوڑ کی تو مشکل ہو سکتی ہے۔
غور طلب ہے کہ 243 رکنی بہار اسمبلی میں حکومت سازی کے لیے 122 اراکین کی ضرورت ہے۔ اس وقت آر جے ڈی کے پاس 79، جنتا دل یو کے پاس 45 اور کانگریس کے پاس 19 اراکین اسمبلی ہیں۔ یعنی مہاگٹھ بندھن حکومت خطرے میں نظر نہیں آ رہی۔