گلوبل پیس سنٹر کے سربراہ مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کے بعد مسلم طبقہ میں زبردست غم و غصہ کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمن برق نے بھی اس تعلق سے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے اور مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری پر اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ غلط ہے۔ بی جے پی حکومت کے پاس مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہے۔‘‘
دراصل مولانا کلیم صدیقی کو اتر پردیش اے ٹی ایس نے منگل کی شب گرفتار کیا تھا۔ بدھ کی صبح اتر پردیش اے ٹی ایس نے مولانا کلیم صدیقی کی گرفتار کا انکشاف کیا۔ اتر پردیش کے اے ڈی جی (نظامِ قانون) پرشانت کمار نے بتایا کہ تفتیش کے دوران مولانا کلیم صدیقی کے ٹرسٹ کو بحرین سے 1.5 کروڑ روپے سمیت غیر ملکی فنڈنگ سے 3 کروڑ روپے ملے ہیں۔ اس معاملے کی جانچ کے لیے 6 رکنی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
پولس نے مظفر نگر باشندہ مولانا کلیم پر تبدیلیٔ مذہب سنڈیکیٹ چلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ الزام یہ بھی ہے کہ انھوں نے ہزاروں لوگوں کا مذہب تبدیل کرایا اور اس تعلق سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ در اصل مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کی خبر منگل کی شب میں ہی سوشل میڈیا پر گشت کرنے لگی تھی، لیکن اس خبر سے متعلق کوئی تصدیق نہیں ہو پا رہی تھی، جس کے سبب اندیشوں کا بازار گرم تھا۔