اتر پردیش کی یوگی حکومت نے پوری ریاست میں موجود مدارس کا سروے کرانے سے متعلق حکم صادر کر دیا ہے۔ اتر پردیش کے وزیر برائے اقلیتی فلاح دانش آزاد نے اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ریاستی حکومت سروے اس لیے کرا رہی ہے تاکہ غیر منظور شدہ مدارس کے بارے میں تفصیل معلوم ہو سکے۔ ریاست کے سبھی ضلع مجسٹریٹ کو اس سلسلے میں ہدایات دے دی گئی ہیں اور 25 اکتوبر تک انھیں رپورٹ جمع کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
دانش آزاد سے جب ایک رپورٹر نے یہ سوال کیا کہ غیر منظور شدہ مدارس کا پتہ چلنے کے بعد کیا اسے منظوری دی جائے گی، یا پھر اس پر بلڈوزر چلایا جائے گا؟ تو اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’بلڈوزر جرائم پیشوں کے لیے ہے، غیر قانونی کام کرنے والوں کے لیے ہے، اور ایسے لوگوں کے لیے ہے جو سماج میں منفی سوچ پھیلاتے ہیں۔ کہیں بھی ایسی کارروائی نہیں کی جاتی جس سے عام لوگوں کو عدم تحفظ کا احساس ہو۔‘‘
دانش آزاد اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں ’’ابھی سروے رپورٹ کا انتظار ہے، اس کے بعد فیصلہ ہوگا کہ کیا قدم اٹھانا چاہیے۔ پہلے تو یہ دیکھنا ہوگا کہ ان مدارس کا انفراسٹرکچر کیا ہے، اساتذہ کتنے ہیں، طلبا کتنے ہیں، اساتذہ کو تنخواہ کس طرح دی جا رہی ہے۔ یہ سب سروے کے بعد ہی پتہ چل پائے گا۔ حکومت زمینی حقائق کے بارے میں پتہ کرنے کے بعد سبھی کے ساتھ تبادلہ خیال کرے گی، پھر کوئی قدم اٹھایا جائے گا۔‘‘