متھرا شاہی عیدگاہ اور شری کرشن جنم بھومی تنازعہ پر 7 ستمبر کو مقامی عدالت میں سماعت ہوئی تو جج نے ہندو فریق سے شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ دراصل ہندو فریق (شیلندر سنگھ) نے مسلم فریق کو سبھی دستاویز مہیا نہیں کرائے تھے جس پر جج خفا ہوئے اور 500 روپے کا جرمانہ ہندو فریق پر عائد کیا۔ ساتھ ہی اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے 12 ستمبر (بدھ) کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ جج اس لیے بھی ناراض تھے کہ بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ ہوئی سماعت میں عرضی دہندہ (شیلندر سنگھ) کے وکیل کی جگہ عرضی دہندہ خود حاضر ہوا، حالانکہ وکیل کے موجود رہنے کی بات طے ہوئی تھی۔
دراصل متھرا کے ضلع و سیشن کورٹ میں کئی عرضیاں داخل کی گئی ہیں جس میں شاہی مسجد عیدگاہ کو وہاں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسجد کی تعمیر بھگوان شری کرشن کی جنم بھومی پر، کٹرا کیشو دیر مندر کے 13.37 ایکڑ احاطہ میں کیا گیا ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع انتظامیہ کے وکیل سنجے گور کا کہنا ہے کہ ’’ایڈیشنل ضلع اور سیشن جج سنجے چودھری نے عرضی دہندگان کی گزارش پر آئندہ سماعت کے لیے 12 ستمبر کی تاریخ طے کی ہے۔‘‘
سماعت کے دوران شاہی مسجد عیدگاہ کمیٹی کے سکریٹری تنویر احمد نے اس بات پر اعتراض کیا کہ اگر شیلندر سنگھ کو سماعت میں موجود رہنا تھا تو ویڈیو کانفرنسنگ کی اجازت کیوں لی گئی، وہ تو پہلے بھی کئی بار عدالت میں حاضر ہو چکے ہیں۔