آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما لگاتار مدارس کے خلاف زہر اگل رہے ہیں۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں یہاں تک کہہ دیا کہ جن مدارس کو منہدم کیا گیا ہے وہ مدارس نہیں بلکہ القاعدہ کے دفاتر تھے۔ اب اس معاملے میں آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) نے آسام حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ فرنٹ کے چیف بدرالدین اجمل کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے پہلے کیوں نہیں کہا کہ مدرسہ جہادیوں کا اڈہ بن گیا تھا۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ سے ثبوت دکھانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ساتھ ہی کہا ہے کہ اگر ان کے پاس ثبوت نہیں ہیں تو وہ سپریم کورٹ کا رخ کریں گے۔
غور طلب ہے کہ آسام میں اب تک 4 مدارس کو منہدم کیا جا چکا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان مدارس میں ملک مخالف اور جہادی سرگرمیاں چل رہی تھیں۔ 4 میں سے 3 مدارس کو ریاستی انتظامیہ کے ذریعہ منہدم کیا گیا، جبکہ ایک مدرسہ کو مقامی لوگوں نے توڑا۔ بتایا جاتا ہے کہ جس مدرسہ کو مقامی لوگوں نے منہدم کیا، وہاں دو بنگلہ دیشی افراد بطور استاذ رکھے گئے تھے، جو فرار ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما مدارس کے خلاف لگاتار آواز اٹھا رہے ہیں۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ جن مدرسوں کو تباہ کیا گیا ہے، وہ تعلیم کا مرکز نہیں بلکہ دہشت گردوں کے ٹھکانے تھے۔ وہاں بچوں کا مستقبل نہیں بنایا جا رہا تھا، انھیں راستہ سے بھٹکانے کی کوششیں ہو رہی تھیں۔