کم ہی لوگوں کو معلوم ہے کہ آنجہانی ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم پیغمبر اسلام محمدؐ کی نسل سے تھیں۔ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ وہ محمدؐ کی نسل سے تھیں، تو پھر عیسائی کیونکر ہوئیں۔ قابل ذکر ہے کہ جان برک نامی پبلی کیشن نے 1826 میں برطانیہ کے شاہی کنبہ اور اشرافیہ طبقہ کا شجرہ تیار کرنا شروع کیا۔ اس دوران پبلی کیشن کی ڈائریکٹر کو ایک خط موصول ہوا جس میں لکھا تھا ’’مہارانی الزبتھ دوئم کی نسوں میں پیغمبر محمدؐ کا خون دوڑ رہا ہے۔‘‘ اتنا ہی نہیں، 2018 میں مراکش کے ایک اخبار میں شائع تحقیقی رپورٹ میں بھی دعویٰ کیا گیا کہ ملکہ برطانیہ کا پیغمبرؐ سے کنکشن رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق الزبتھ دوئم پیغمبر محمدؐ کی بیٹی فاطمہ کی 43ویں نسل سے تعلق رکھتی ہیں۔
یہ پوری تحقیق زائدہ نامی خاتون پر مبنی ہے۔ دراصل اسپین کے شہر سیویلے میں عباسیہ سلطنت کے تیسرے بادشاہ تھے محمد ابن عباس، جو محمدؐ کی بیٹی فاطمہ کی نسل سے تھے۔ ان کی بیٹی کا نام زائدہ تھا۔ جب عباسیہ حکومت پر مراکش کے الموراویدو حکمرانوں کا حملہ ہوا تو حالات انتہائی خراب ہو گئے اور زائدہ اپنی جان بچا کر الفانسو ششم کے پاس پناہ لینے پہنچیں۔ پھر الفانسو نے زائدہ سے شادی کی اور وہ مذہب بدل کر عیسائی بن گئیں۔ مورخین اور بشپ پیلاگیس اوویدو کا کہنا ہے کہ ان دونوں کی ایک اولاد ہوئی جس کی نسل کا انگلینڈ کے بادشاہ ایڈورڈ سوئم کے کنبہ میں شادی ہوئی۔ اسی نسل میں الزبتھ کی پیدائش ہوئی۔