اتر پردیش میں غیر منظور شدہ مدارس کے سروے کو لے کر تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ دباؤ کے باوجود یوگی حکومت اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹتی نظر نہیں آ رہی۔ ایسے میں ضروری ہے کہ مدارس کے ذمہ داران کاغذات تیار رکھیں تاکہ جب افسران سروے کے لیے پہنچیں تو مطلوبہ جانکاری مہیا کرائی جا سکے۔ کئی مدارس کے ذمہ داران یہ سوچ کر فکرمند ہیں کہ نہ جانے کیا کیا سوالات پوچھے جائیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سروے کے افسران مدارس کے ذمہ داران سے 11 سوالات پوچھیں گے، جو اس طرح ہیں:
- مدرسہ کا نام، پتہ اور موبائل نمبر
- مدرسہ کو چلانے والے ادارہ کا نام
- قیام کا سال
- مدرسہ کے وقوع سے متعلق تفصیل (عمارت ذاتی ہے یا کرایہ کی)
- کیا مدرسہ کی عمارت طلبا و طالبات کے لیے موافق ہے (محفوظ عمارت، پینے کا پانی، فرنیچر، بجلی، بیت الخلاء وغیرہ)
- مدرسہ میں پڑھنے والے طلبا و طالبات کی تعداد
- مدرسہ میں اساتذہ کی تعداد
- مدرسہ میں نافذ نصاب
- مدرسہ کی آمدنی کا ذریعہ
- کیا مدرسہ میں پڑھ رہے طلبا و طالبات کسی دیگر اسکول میں بھی جاتے ہیں؟
- کیا کسی سرکاری یا غیر سرکاری گروپ، ادارہ سے مدرسہ منسلک ہے؟ اگر ہاں تو اس کی جانکاری۔
مذکورہ بالا سوالات کے جوابات مدارس کے ذمہ داران تیار رکھیں، کیونکہ یوپی حکومت کے ڈپٹی سکریٹری شکیل احمد صدیقی کے ذریعہ بھیجی گئی چٹھی میں کہا گیا ہے کہ 5 اکتوبر تک سروے پورا کر لیا جائے گا۔ یعنی وقت کم ہے، افسران مدارس کے ذمہ داران کے پاس کبھی بھی پہنچ سکتے ہیں۔